Article of Prof. Neelam Mahajan Singh: Historical Relationship Between USA 🇺🇸 INDIA 2025 - امریکہ تعلقات میں تاریخی استحکامپروفیسر نیلم مہاجن سنگھ

ہند- امریکہ تعلقات میں تاریخی استحکام
پروفیسر نیلم مہاجن سنگھ

’وزیراعظم نریندرمودی کا فروری2025میں ’وہائٹ ہائوس‘آنے کا امکان ہے۔‘ امریکی صدر ٹرمپ نے فلوریڈا سے جوائنٹ بیس اینڈریوز  واپسی پر ایئر فورس ون میں صحافیوں کویہ جانکاری دی۔ ’میں نے آج صبح وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ طویل بات چیت کی ہے۔ وہ اگلے مہینے ممکنہ فروری میں وہائٹ ہاؤس آنے والے ہیں۔ ہندوستان کے ساتھ ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں۔‘ صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان دوستانہ تعلقات ہیں۔ دونوں نے ستمبر 2019 میں ہیوسٹن میںاور فروری 2020 میں احمد آباد میں ریلیوں میں ہزاروں لوگوں کو خطاب کیاتھا۔ نومبر 2024 میں اپنی شاندار انتخابی جیت کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ٹرمپ سے بات چیت کی۔ اسی ماہ وزیراعظم مودی امریکہ کا دورہ کریں گے، جس کا مقصد ہند-امریکہ جامع، عالمی، اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط کرنا ہوگا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ دونوں لیڈروں کے درمیان اہم فیصلے لیے جائیں گے۔ جب سے ریپبلکن لیڈر ٹرمپ نے دوسری اننگزکے لیے عہدہ سنبھالا ہے، ان کا کہنا ہے کہ وہ عوام کی فلاح و بہبود اور عالمی امن، خوشحالی اور سلامتی کے لیے مل کر کام کریں گے۔ تجارت، سیکورٹی اور امیگریشن پر بات چیت ہوگی۔ ڈونالڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب 
میں وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے ہندوستان کی نمائندگی کی اور انہیں وزیراعظم مودی کا خط سونپا۔ٹرمپ نے 20 جنوری کو امریکہ کے 47ویں صدر کے طور پر حلف اٹھایا۔ ہندوستان-امریکہ شراکت داری، ’کواڈ میٹنگ‘ (QUAD) کے بعد وزیر خارجہ جے شنکر نے امریکی سکریٹری روبیو اوراین ایس اے (قومی سلامتی کے مشیر) والٹزسے ملاقات کی۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے ہندوستان کو ’شاندار ملک‘ قرار دیا اور وزیراعظم مودی و ہندوستان دونوں کے ساتھ اپنی دوستی کا اعادہ کیا۔ دونوں لیڈر عالمی امن کی کوششوں میں تعاون پر متفق ہیں۔ انہوں نے انڈو- پیسفک ،مشرقی وسطی اوریوروپ میں سلامتی سمیت کئی علاقائی مسائل پر بھی بات چیت کی۔ صدر ٹرمپ نے امریکی ساختہ حفاظتی آلات کی خریداری بڑھانے اور غیرجانبدار دو طرفہ تجارتی تعلقات کی طرف بڑھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ایچ -1 بی( H-1B) ویزا اور ٹیرف پر توجہ مرکوز کی ہے جوواشنگٹن ڈی سی کے ساتھ اپنے تعلقات میں ہندوستان کے مفادات سے متعلق ہیں۔ کیرتی وردھن سنگھ، پبیترا مارگرے ریٹا (وزیر مملکت برائے امور خارجہ) اور وکرم مصری، خارجہ سکریٹری، سبھی وزیراعظم مودی کے امریکی دورے کے اہم ایجنڈے کا خاکہ تیار کر رہے ہیں۔ ’نمستے ٹرمپ‘ پروگرام میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی تصاویر وائرل ہوئی تھیں۔ وزیراعظم نریندر مودی کے دورے کا مقصد تعلقات کو پختہ کرنا ہے۔ صدر ٹرمپ نے ’مردہ کواڈ‘ کو زندہ کر دیا ہے۔’یو ایس۔ پیسیفک کمانڈ‘ کا نام بدل کر ’یو ایس انڈو-پیسفک کمانڈ‘ کردیا گیا ہے۔ ٹرمپ کی قومی سلامتی کی حکمت عملی میں اس بات پرزور دیا گیاکہ ’انڈو -پیسفک‘ہندوستان کے مغربی ساحل سے لے کر ریاستہائے متحدہ امریکہ کے مغربی ساحل تک پھیلا ہے۔ہندوستان کے  عالمی طاقت اور مضبوط اسٹریٹجک دفاعی شراکت دار کے طور پر ابھرنے کا خیرمقدم کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہاکہ ہم بحر ہند کی  سلامتی اورپورے وسیع خطے میں ہندوستان کے قائدانہ کردار کی ہم حمایت کریں گے۔ دونوں ممالک نے اپنے زیر التوا ’ڈبلیوٹی او‘(WTO) تنازعات کوحل کرنے کا فیصلہ لیا۔دونوں ملک زراعت، ’بلاک چین‘، صاف توانائی، سائبر سائنس، مستقبل کی نسل کی ٹیلی کمیونی کیشن، صحت کی حفاظت اور خلا سمیت ٹیکنالوجی اورانوویشن سبھی اہم میدانوں میں تعاون کرتے ہیں۔ہندوستان اور امریکہ نے منرل سیکورٹی، شراکت داری، آرٹیمس ،سمجھوتے،اہم اورابھرتی ہوئی ٹیکنا لوجی کی پہل پرہاتھ ملایاہے۔سیمی کنڈکٹر، سپلائی چین اور تجارتی پارٹنرشپ سمجھوتے پردستخط کئے ہیں۔ دفاعی تعاون ہند-امریکہ اسٹریٹجک تعلقات کو آگے بڑھاتا ہے اور  اسٹریٹجک تعلقات کا محرک ہے۔ ’خوکفیل ہندوستان ‘گھریلو ہتھیاروں کی تیاری کو فروغ دینے کے باوجود سب سے بڑا عالمی اسلحہ درآمد کنندبنا ہوا ہے، جو 2019-2023 کے درمیان بین الاقوامی اسلحہ تجارت کا 9.8 فیصد بنتا ہے، حالانکہ اس مدت میں روس اہم برآمدکنندہ بنارہا جوہندوستان کے ایک تہائی سے زیادہ ہتھیاروں کی درآمدات کے لئے ذمہ دار ہے۔امریکہ نے اپنا حصہ کافی بڑھا دیا۔(2019-2023 کے لیے ہندوستان کی درآمدات کا 13 فیصد) جس میں جزوی طورسے ٹرمپ کے پہلے صدارتی دور شامل ہیں۔امید ہے کہ2023ہند-امریکہ دفاعی انوویشن ایکو سسٹم (INDUS-X) ہندوستانی دفاعی اسٹارٹ اپس کی صلاحیت سازی کو بڑھاوا دے گا۔ بڑے دفاعی پارٹنر کے طور پر ہندوستان کو ابھی بھی امریکی اتحادیوں و ناٹو ارکان کے برابر نہیں ماناجاتا ہے،جب کہ اس نے ایسے بنیادی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جو قریبی دفاعی تعلقات کے لئے شرط ہے جس میں ’لاجسٹکس ایکسچینج میمورنڈم آف ایگریمنٹ‘ شامل ہیں۔ ہند-امریکہ آرمز ایکسپورٹ کنٹرول ایکٹ کے تحت غیر ملکی فوجی فروخت اور برآمدات کے عمل میں تیز ی لانے کے لیے جون 2023 میں متعارف کرائے جانے والے قانون کے لیے امریکی انتظامیہ اور دو جماعتی کانگریس کی حمایت کا منتظر ہے۔ ہندوستانی سیاحوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ 2023 میں ہندوستان میں موجودامریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں نے 1.4 ملین ویزے جاری کئے۔ ہندوستان ایک لچکدار ردعمل کے لیے تیار ہے، جس میں ایک دوسرے کے برآمدی مفادات کی مصنوعات تک باہمی رسائی کو آسان بنانے کے لیے ایک بہترین ڈیل بھی شامل ہے۔ امریکہ کو بڑی عالمی طاقت بنانے میں ہندوستان کا کردار اہم ہے۔ سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی (STEM) میں تربیت یافتہ ہندوستانی مزدوروں کو دیے جانے والےH-1B ویزا امریکی صنعت کے لیے اہم ہے۔ 2023 میں امریکہ میں 3.5 ملین ’اسٹیم ورکرز‘ میں سے ایک چوتھائی سے زیادہ ہندوستانی پیشہ ور ہوں گے۔ ہندوستان کے عارضی ہنرمند پیشہ وروں کی تنخواہ سے کی گئی سماجی سلامتی کٹوتی کی واپسی کے لئے ’دو طرفہ بین الاقوامی سماجی تحفظ کا معاہدہ‘ (جسے ’ٹوٹلائزیشن ایگریمنٹ‘کے طورپر کہا جاتا ہے)۔(کواڈ کے رکن اسٹریلیا اور جاپان اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں)۔ سخت گیر عناصر کے باوجود، ٹرمپ نے صدر شی جن پنگ کو 20 جنوری کو اپنی افتتاحی تقریب میں مدعو کر کے ان کے لئے ایک امن کا پیغام رکھا۔ وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے دونوں ملکوں کو ’قدرتی اتحادی‘  بتایاتو انہوں نے اقدار اور جغرافیائی سیاسی مفادات کے درمیان وسیع مطابقت کا مشورہ دیا۔ صدر براک اوباما نے ہند- امریکہ تعلقات کو ’21ویں صدی کی ایک واضح شراکت داری‘ کے طورپر قرار دیا۔ مودی نے 2016 میں امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’رشتے نے تاریخ کی ہچکچاہٹ کودورکردیاہے‘، جس سے دونوں ممالک کے درمیان طویل مدتی شراکت داری کی تعمیر میں ہچکچاہٹ کو دورکرنے کا مشورہ دیتاہے۔ مصنوعی ذہانت، کوانٹم و 6۔G ٹیکنالوجیز پر تعاون کرنے کا منصوبے ہے۔’خود کفیل ہندوستان‘و گھریلو ہتھیاروں کی تیاری کو فروغ دینے کی بات کے باوجود، ہندوستان سب سے بڑابین الاقوامی اسلحہ درآمد کنندہ ہے۔ دونوں ممالک نے ہندوستان میں ہوائی جہازوں اور بحری جہازوں کے لیے رسد ،مرمت اور دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کے لئے ایک ساتھ کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ہندوستان ایک لچکدار ردعمل کے لیے تیار ہے، جس میں ایک دوسرے کی برآمدی مفادات کی مصنوعات کے لئے  باہمی رسائی کو آسان بنانے کے لیے ایک بہترین معاہدے پر پہنچنا بھی شامل ہے۔ دونوں ملک ایشیا میں طاقت کے توازن کو مضبوط کرنے کیلئے تیارہیں اور اپنی خارجہ اور سلامتی کی پالیسیوں کو ممکنہ حد تک مربوط کرنے کے لیے تیار ہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ ہندوستان امریکہ تعلقات کا ایک مضمون میں احاطہ کرنا ممکن نہیں ہے، لیکن امید کی جانی چاہئے کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ ہند- امریکہ دوستی کو تاریخی بلندیوں تک لے کرجائیں گے جو دونوں ممالک کے لئے فائدہ مند ہوگی۔
مضمون نگار سالیسٹر ، انسانی حقوق رضاکار سیاسی  تجزیہ نگار ہیں اور دور درشن سے وابستہ رہی ہیں۔ 
singhnofficial@gmail
.com
Prof. Neelam Mahajan Singh 
Sr. Journalist, Author, International Strategic Affairs Expert, Solicitor for Human Rights Protection and Philanthropist 
)LL.B. M.PHIL. M.A. History, BA Hons. History: St. Stephen's College, TV News Production, Film and Television Institute of India, Pune)


Comments