ڈاکٹر منموہن سنگھ کو قوم کا خراج عقیدتپروفیسر نیلم مہاجن سنگھ

ڈاکٹر منموہن سنگھ کو قوم کا خراج عقیدت
پروفیسر نیلم مہاجن سنگھ 
’تاریخ یقینی طور پر آپ کو ہمیشہ یاد رکھے گی ڈاکٹر منموہن سنگھ‘! ہندوستان کے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے 92 سال کی عمر میں انتقال پر پوری قوم سوگوار ہے۔ سب نے ان کا جنازہ ٹی وی پر براہ راست دیکھا۔ مرکزی حکومت نے ڈاکٹر منموہن سنگھ کی یادگار بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیراعظم نریندر مودی سے لے کر سونیا گاندھی تک اور تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین نے انہیں جذباتی خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ 1970-80کی دہائی کے دوران ڈاکٹر منموہن سنگھ حکومت ہند میں کئی اہم عہدوں پر فائز رہے، وہ حکومت ہند کے اقتصادی مشیر (1972-76)، ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر (1982-85) اور پلاننگ کمیشن کے چیئرمین (1985-87)بھی رہے۔وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ، سونیا گاندھی، پرینکا گاندھی واڈرا، راہل گاندھی اور دیگر رہنماؤں نے ڈاکٹر منموہن سنگھ کو جذباتی خراج عقیدت پیش کیا۔ تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے ہندوستان کی اقتصادی تبدیلی کو آگے بڑھانے کا کریڈٹ ڈاکٹر سنگھ کو دیا ہے۔ سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے کہا کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کے 1991 سے 2014 تک کے کام کو ’ہندوستان کی تاریخ میں ایک سنہرے باب‘کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ جنوری 2014 میں عہدہ چھوڑنے سے پہلے اپنی آخری پریس کانفرنس میں ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا تھاکہ تاریخ میرے لیے موجودہ میڈیا سے زیادہ مہربان ہوگی۔یہ جملہ 26 دسمبر 2024 کی رات سے گونج رہا ہے جب ڈاکٹر منموہن سنگھ نے آخری سانس لی۔ ان کے دور میں مسلسل ترقی، سماجی ترقی اور اصلاحات کے دور کی نشاندہی کی گئی جس نے لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنایا۔ یہاں تک کہ معاشی عدم استحکام کے دوران بھی ڈاکٹر منموہن سنگھ اور تامل ناڈو کے تھلائیور کلینگنارکروناندھی نے بیک وقت اتحادی سیاست کی طاقت کی مثال پیش کی جو علاقائی شناخت کے لیے اعتماد اور احترام پر مبنی تھی۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہاکہ ان کی دانشمندی اور ذہانت پر سوال نہیں اٹھایاجاسکتاتھا اور ملک میں ان کے ذریعہ شرو ع کی گئیں مالیاتی اصلاحات کی گہرائی کو وسیع طورپرتسلیم کیا جاتا ہے۔اس دوران ڈاکٹر سنگھ کی کابینہ میں ممتا دیدی ریلوے کی وزیر تھیں۔ منموہن سنگھ کی اہم اصلاحات نے ہندوستانی معیشت کو نئی شکل دی اور ہندوستان کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے مختلف پروگرام متعارف کرائے گئے۔ ڈاکٹر سنگھ نے 2014 میں وزیر اعظم کے طور پر اپنی دوسری میعاد کے اختتام پر کہاکہ میں ایمانداری سے مانتا ہوں کہ تاریخ مجھ پر موجودہ میڈیا یا پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں سے زیادہ مہربان ہوگی۔ یہ الفاظ آج بہت مناسب ہیں، کیونکہ ملک اپنے سابق وزیر اعظم کے انتقال پر سوگ منارہاہے۔ ہندوستان کے معاشی آزاد خیالی کے معمار مانے جانے والے ڈاکٹر سنگھ نے شدید معاشی بحران کے وقت ملک کی معیشت کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اپنی عاجزی اور علمی ذہانت کے لیے مشہور ڈاکٹر سنگھ کی معاشی اصلاحات اور سماجی بہبود کے پروگرام ان کی دیرپا میراث ہیں۔ جب وزیر اعظم نرسمہا راؤ نے 1991 میں ڈاکٹر منموہن سنگھ کو وزیر خزانہ مقرر کیا تب ہندوستان معاشی تباہی کے دہانے پر تھا۔ زرمبادلہ کے ذخائر اس قدر ختم ہو چکے تھے کہ وہ چند ہفتوں کے لیے تیل اور کھاد جیسی ضروری درآمدات کو بمشکل پورا کر سکے۔ افراط زر بہت زیادہ تھی، مالیاتی خسارہ بڑھ رہا تھا اور ہندوستان کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران کا سامنا کرناپڑا۔ سوویت یونین جو ایک بڑا تجارتی پارٹنر تھا، ٹوٹ چکا تھا، جس سے سستے تیل اور خام مال کا ایک بڑا ذریعہ منقطع ہو گیا تھا۔ معاشیات کی اپنی گہری سمجھ کے ساتھ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے معیشت کو مستحکم کرنے اور طویل مدتی ترقی کی راہ ہموار کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر اصلاحات کا سلسلہ شروع کیا۔ 1991 کی معاشی اصلاحات لبرلائزیشن، پرائیویٹائزیشن اور گلوبلائزیشن کے ارد گرد مرکوزتھیں،جس نے ہندوستانی معیشت کو بنیادی طور پر بدل دیا، روپے کی قدر میں کمی اور تجارتی لبرلائزیشن ان میں بعض بڑی اصلاحات تھیں۔ جولائی 1991 میں ریزرو بینک آف انڈیا نے فوری بحران کو مستحکم کرنے کے لیے بینک آف انگلینڈ اور بینک آف جاپان کے پاس 46.91 ٹن سونا گروی رکھا ۔ اس کے بعد ڈاکٹر سنگھ نے ہندوستانی برآمدات کو عالمی منڈیوں میں زیادہ مقابلہ جاتی بنانے کے لیے روپے کی قدر میں کمی کی۔ انہوںنے درآمدی محصولات کو بھی کم کیا اور غیر ملکی تجارت پر پابندیاں ہٹا دیں، جس سے ہندوستان کو عالمی معیشت کے ساتھ مربوط ہونے کا موقع ملا۔ صنعتی پالیسی اصلاحات میں 24 جولائی 1991 کو لائسنس راج کا خاتمہ، شامل تھا۔ نئی پالیسی نے صنعتی شعبے کے تقریباً 80 فیصد حصص کو کنٹرول فری کردیا، جس سے خصوصی طور پر پبلک سیکٹر کے لیے مختص صنعتوں کی تعداد 17 سے کم کر کے 8 رہ گئی۔ اس قدم نے پرائیویٹ انڈسٹریز اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا حوصلہ بڑھایا، جس سے صنعتی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔بینکنگ اور مالیاتی شعبے کی اصلاحات میں ان کی قیادت میں مالیاتی شعبے میں نمایاں تبدیلیاں آئیں۔ نرسمہم کمیٹی کی سفارشات کے بعد قانونی لیکویڈیٹی ریشو (SLR) کو 38.5% سے کم کر کے 25% کر دیا گیا اور کیش ریزرو ریشو (CRR) کو چند سالوں میں 25% سے کم کر کے 10% کر دیا گیا۔ ان اقدامات نے بینکوں کو زیادہ آزادانہ طور پر قرض دینے کی اجازت دی، جس سے معاشی ایکسپنشن کو بڑھاوا ملا۔ اس طرح بینکوں کی برانچوں کے لیے لائسنسنگ کی ضروریات کوآسان بنایاگیااورسود کی شرحوں کوکنٹرول فری کیاگیا، جس کے نتیجے میں زیادہ مسابقتی اور موثر بینکاری نظام قائم ہوا۔ ان کی اصلاحات نے نہ صرف ہندوستان کو تباہی کے دہانے سے بچایا بلکہ مسلسل اقتصادی ترقی کی بنیاد بھی رکھی۔روزگار کے مواقع کی توسیع کی وجہ سے لاکھوں ہندوستانیوں کو غربت سے باہر نکالا گیا۔وزیراعظم کے طور پر ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ہندوستان کی دیہی ، محروم آبادی کو ہدف بنانے والے پہلوئوں کی حمایت کی۔یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ اقتصادی ترقی صرف شہری اور دیہی ہندوستان کے درمیان فرق کو ختم نہیں کر سکتی۔ مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ (MGNREGA) 2005 میں شروع کیا گیا تھا، یہ پروگرام دیہی گھرانوں کو سالانہ 100 دن کی اجرت روزگار کی ضمانت دیتا ہے۔ اس نے غربت، بے روزگاری اور دیہی پریشانیوں کااحاطہ کیا، جو کہ ان کی حکومت کی بنیاد بن گئی ہے۔ معلومات کا حق (آر ٹی آئی) اور تعلیم کا حق (آر ٹی ای)کے تحت سنگھ کی حکومت میں شہریوں کو سرکاری معلومات تک رسائی حاصل ہوئی۔ آر ٹی ای ایکٹ کا مقصد 6-14 سال کی عمر کے بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم فراہم کرنا تھا، اس طرح تعلیم کو ایک بنیادی حق کے طور پر یقینی بنایاجاسکا۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نہ صرف ایک سیاست دان تھے بلکہ ایک ممتاز ماہر اقتصادیات بھی تھے۔ سیاست میں آنے سے پہلے انہوں نے ریزرو بینک آف انڈیا، پلاننگ کمیشن اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) میں کردار ادا کیا۔ ان کی مہارت نے انہیں عالمی سطح پر عزت دی ہے، بہت سے لوگوں نے ہندوستان کو عالمی معیشت میں ضم کرنے کی ان کی کوششوں کو تسلیم کیا ہے۔ ان کی وراثت میں ایک جدید صنعتی شعبہ، ایک مضبوط بینکاری نظام اور پالیسیاں شامل ہیں، جنہوں نے لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکالااب جب کہ ہندوستان ان کی موت پر سوگ منا رہا ہے، تاریخ ڈاکٹر منموہن سنگھ کو جدید ہندوستان کے معاشی سفر کے معمار اور ایک ایسے رہنما کے طور پر یاد کرتی ہے جن کی پالیسیاں ملک کے مستقبل کو تشکیل دیتی رہی ہیں۔ الوداع ڈاکٹر منموہن سنگھ جی۔ امید ہے کہ جلد ہی نریندر مودی حکومت ڈاکٹر منموہن سنگھ کو بھارت رتن سے نوازے گی۔ ہندوستان کی قوم ہمیشہ آپ کی احسان مند رہے گی۔
مضمون نگار سالیسٹر ، انسانی حقوق رضاکار سیاسی  تجزیہ نگار ہیں اور دور درشن سے وابستہ رہی ہیں۔

Comments