اور مزدوروں کے مسیحا ’ اتل کمار انجان‘نیلم مہاجن سنگھسوشلسٹ اور انقلابی

کسانوں اور مزدوروں کے مسیحا ’ اتل کمار انجان‘
نیلم مہاجن سنگھ
سوشلسٹ اور انقلابی لیڈروں کا ایک ایک کرکے انتقال ہندوستانی سیاست میں ایک خلا پیدا کر رہا ہے۔ اتل کمار انجان سے میرا تعارف کامریڈ اے۔ بی۔ بردھن نے اسے 1995 میں کروایا تھا۔ اتل باہر سے سخت اور دل سے جذباتی انسان تھے۔ وہ دوردرشن کے کئی نیوز پروگراموں میں حصہ لیا کرتے تھے۔ ایسے شاندار پڑھے لکھے اور انقلابی رہنما کا نام ارنسٹو چی گویرا (ہسپانوی: Ernesto Che Guevara؛ 14 جون 1928 - 9 اکتوبر 1967) کے ساتھ جڑا ہوا ہے، وہ ارجنٹائن کے مارکسی انقلابی رہنما ہیں جنہوں نے کیوبا کے انقلاب میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اس وقت میرے سی پی آئی ہیڈکوارٹر ’اجے بھون‘ کے کئی چکر لگتے تھے۔ ڈی راجہ، پرکاش اور ورندا کرات، سیتارام یچوری اور راہول گاندھی، لالو پرساد یادو اور کئی سیاست دانوں نے اتل انجان کو عظیم لیڈر کہا ہے۔ رسمی طور پر مجھے کمیونسٹ پارٹی کور کرنی ہوتی تھی۔ زیادہ تر اے بی بردھن مجھ سے بات چیت کرتے تھے۔ لیکن پھر مجھے اتل کمار اور امرجیت کور سے ملنے اور بات کرنے کا موقع بھی ملا۔ وہ مجھے اپنے کمرے میں لکڑی کے صوفے پر بٹھاتے تھے۔ مجھے بے چین دیکھ کر وہ پلاسٹک کی کرسی لے کر آتے تھے۔کئی بار پارلیمنٹ کمپاو¿نڈ، وی پی ہاو¿س اورمنڈی ہاو¿س گول چکر کی چائے کی دکان پر ملاقات ہوجاتی تھی۔
 میں نے جدوجہد اور سماجی خدمت ایک اچھے انسان سے سیکھی۔’ڈوب گیا ایک اور لال ستارہ‘ نہیں رہے طلبہ کے لیڈر اتل کمار انجان‘ جیسی ہیڈلائن سوشل میڈیا پر چھائی ہوئی تھی۔ اتل کمار کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے نیشنل آرگنائزنگ سکریٹری تھے۔ وہ طویل عرصے سے کینسر سے لڑ رہے تھے۔ وہ طلبہ میں بے حد مقبول تھے اور دوسری نسل کے لیے رول ماڈل بنے۔ شاندار سیاسی سفر طے کرنے والے اتل کمار انجان بائیں بازو کی سیاست کی بڑی شخصیت تھے۔ ان کے انتقال سے ہندوستانی سیاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ اپنی 20 کی دہائی کے اوائل میں اتل کمار انجان لکھنو¿ یونیورسٹی کے نیشنل کالج اسٹوڈنٹس یونین کے چار بار صدر منتخب ہوئے۔ وہ خواتین اور طلبہ کے تحفظ کے لیے آواز اٹھانے والوں میں جانے جاتے تھے۔وہ ’آل انڈیا کسان سبھا‘ (1997-2024) کے جنرل سکریٹری تھے۔ انجان نے اپنی اسکولی تعلیم لکھنو¿ سے اسٹیٹ بورڈ اسکول سے اور گریجویشن، پوسٹ گریجویشن اور پھر ایل ایل بی کی تعلیم بالترتیب 1967، 1972، 1976 اور 1983 میں لکھنو¿ یونیورسٹی سے کی تھی۔ 1978 تک، انجان آل انڈیا اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے اتر پردیش ریاستی صدر تھے۔ وہ 1979 میں AISF کے
 قومی صدر منتخب ہوئے
 اور 1986 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ اس عرصے میں انہوں نے کئی نوجوان لیڈروں کو ملکی سیاست کے لیے تیار کیا۔ گھوسی (لوک سبھا حلقہ) کی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے امیدواروں کو متعدد بار بھیجنے کی تاریخ رہی ہے اور یہ 1980 کی دہائی کے اوائل تک شمالی ہندوستان میں کمیونسٹوں کا گڑھ رہا۔ انجان کا کینسر کے ساتھ طویل جنگ کے بعد 69 سال کی عمر میں 3 مئی 2024 کو لکھنو¿ کے میو اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ وہ سب سے باصلاحیت اور سرگرم کمیونسٹ رہنماو¿ں میں سے ایک تھے۔ انہوں نے ایک سماجی کارکن کے طور پر بھی سماج میں اپنی شناخت بنائی۔ اتل نے کسانوں اور مزدوروں کے مفاد میں بہت کام کیا۔ اسی سادگی کے بل بوتے پر انہوں نے معاشرے میں بہت عزت کمائی تھی۔ کسانوں اور محنت کشوں کے مفادات کے تئیں سی پی آئی لیڈر کی ثابت قدمی نے زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی طرف سے بھرپور تعریف اور احترام حاصل کیا ہے۔ طالب علم رہنما، جو کبھی اپنی تقریری صلاحیتوں کے لیے مشہور تھے، سیاست میں ایک الگ مقام حاصل کر چکے تھے۔ راشٹریہ لوک دل کے صدر جینت چودھری نے ایکس پر پوسٹ کرکے اتل کمار انجان کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھاکہ ’میں اتل کمار انجان جی کے انتقال کی خبر سے صدمے میں ہوں۔ وہ ایک بہادر اورعوامی لیڈر تھے۔ میں انہیں دلی خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔‘ 
 پارٹی نے تین دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے۔ ان کے اعزاز میں پارٹی پرچم بھی اتارا گیا۔ پارٹی نے کہا ہے کہ اتل سی پی آئی کی ایک بڑی شخصیت تھے۔ ان کی تلافی کئی دہائیوں تک نہیں ہوسکتی۔ سی پی آئی کے قومی سکریٹری، آل انڈیا کسان سبھا کے قومی جنرل سکریٹری کئی زبانوں کے ماہر تھے۔ اتل کمار انجان کے بے وقت انتقال پر مہندر پاٹھک اور اجے کمار سنگھ نے مشترکہ طور پر ایک بیان جاری کیا۔ ریاست گجرات میں کمیونسٹ رہنما وجے سنگھ ٹھاکر اور اتر پردیش میں اوم پرکاش تیواری نے اتل کمار کی موت کو سوشلسٹ تحریک کے ایک مضبوط رہنما کا نقصان قرار دیا۔ مختصر یہ کہ میں یہ ضرور کہہ سکتی ہوں کہ مزدوروں، سماج کے محروم اور بے بس لوگوں اور خاص طور پر کسانوں کے لیے اتل کمار انجان کے نقصان کی کبھی بھرپائی نہیں ہوسکے گی۔ وہ نہ صرف مزدور اور کسان رہنما تھے بلکہ طلباءکے بھی پسندیدہ رہنما تھے۔ اتل کو سماجی انصاف اور بائیں بازو کی سیاست کا بڑا چہرہ سمجھا جاتا ہے۔ کسانوں اور محنت کشوں کے مفادات کے لیے ان کی ثابت قدمی نے زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی طرف سے وسیع تعریف اور احترام حاصل کیا ۔ اتل انجان نے کسانوں اور مزدوروں کے مفاد میں بہت کام کیا۔ اسی سادگی کے بل بوتے پر انہوںنے معاشرے میں بہت عزت کمائی۔ انہوں نے سیاسی میدان میں ایک ممتاز مقام حاصل کیا۔ میرے دوست اور ........ اتل کمار انجان کو انقلابی لال سلام۔ریسٹ اِن پیس اتل!
(مضمون نگار ماہرین قانون، سینئر صحافی اور سماجی مبصر ہیں)

Comments