متبادل سیاحتی مقام لکشدیپ ہے مالدیپ نہیں پروفیسر نیلم مہاجن سنگھ

متبادل سیاحتی مقام لکشدیپ ہے مالدیپ نہیں 
پروفیسر نیلم مہاجن سنگھ
’اتیتھی دیوو بھوہ‘ ہندوستانی تہذیب میں ہمیشہ اہم ہے۔ ہندوستانی سیاحت لکشدیپ کے سمندروںمیں ساحلوںکو بڑھاوا دے رہی ہے۔ وزیراعظم کے مالدیپ سفر کے بعد، سیاحتی مقام کے طورپر لکشدیپ کی مقبولیت بڑھی ہے۔ مالدیپ کے کچھ لوگوں نے سوشل میڈیا پر ہندوستان پر طنز کیا ہے۔ حالانکہ مالدیپ کے لیڈروں کے ذریعہ وزیراعظم مودی کے خلاف توہین آمیز تبصرے سفارتی تنازع کو بڑھاوا دے رہے ہیں جو جزیرے کے ملکی مالی بحران کو متاثر کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم نریندرمودی نے لکشدیپ کے قدیم سمندری ساحلوںمیں سے ایک پر آرام کیا۔ وزیراعظم نریندرمودی کے دورہ کے بعد لکشدیپ دودنوں تک ہندوستان میں گوگل ٹرینڈس میں ٹاپ پر رہا۔ اس سے یہ قیاس آرائیاں تیز ہوگئی ہیں کہ ہندوستانی اورغیرملکی شاید ملک کے سب سے چھوٹے مرکز کے زیرانتظام ریاست (یونین ٹریٹری) کو اپنے اگلے سیاحتی مقام کے طورپر دیکھ رہے ہیں۔ لیکن ایک غیرمتوقع نتیجہ میں وزیراعظم نریندرمودی کی طرف سے لکشدیپ کو ساحلی مقام کے طور پر فروغ دینے سے مالدیپ کے لوگ جذباتی بھی ہوگئے ہیں۔ مالدیپ پہلے سے ہی کئی ہندوستانیوںکے لئے ایک مقبول تعطیلی مقام رہا ہے۔ ادھر مالدیپ کے صدر محمدمعیزو کے دورئہ چین سے ہندوستان اورمالدیپ کے سفارتی تعلقات میں کشیدگی کے درمیان اسٹریٹجک تبدیلی گہری ہوگئی ہے۔ اس درمیان مالدیپ کے لوگوں نے اتوار کو سوشل میڈیا پر’ وزٹ مالدیپ‘کو بڑھاوا دیا ہے۔ وزیراعظم نریندرمودی نے لکشدیپ کا دورہ کرنے اور شہریوں سے یونین ٹریٹری کا دورہ کرکے انہیں ملک کی سیاحت کی توسیع کرنے کی گزارش کی ہے۔ یہاں اس بات کی تفصیلی جانکاری دی گئی ہے کہ ہندوستانی حکومت ہندوستان کے اندر سیاحت کو فروغ دینے کی اسکیم کیسے بنا رہی ہے۔ سیاسی وجوہات سے مالدیپ کے لئے ہندوستان بگ برادر کا رول ادا کرتا ہے۔ ہندوستانی سیاحت کے لئے اپنے سمندری ساحلوںکو بڑھاوا دینا ضروری ہے۔ جنوری کے پہلے ہفتے میں وزیراعظم نریندرمودی نے لکشدیپ کا دورہ کیا اورکچھ تصویریں شیئر کیں، جس میں اس کے جزیروں کی حیرت انگیز خوبصورتی دکھائی گئی تھی۔ صبح کی سیر سے لے کر اسنورکیلنگ کی کوشش کرنے سے وزیراعظم نریندرمودی نے کہاکہ جزیرے کا ان کا سفر سیکھنے اور بڑھانے کا ایک مکمل سفر تھا۔ اس سے پہلے ویراول بندرگاہ پر کاٹھیاواڑ علاقہ کے ساحل کے پاس واقع دیو،دادر اور نگرحویلی جزیروں نے پہلی بار بیچ گیم فیسٹیول کی میزبانی کی تھی۔ سرکار نے 4سے 11جنوری تک ’دیو بیچ گیم 2024 ‘کا انعقاد کیا۔ یونین ٹریٹری دادر نگرحویلی کے منتظم نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اس سے ساحلی سمندر وں میں کھیلوں کی ثقافت فروغ پائے گی اور یونین ٹیریٹری کے کھیل مقابلوں کو بڑھاوا ملے گا۔ یونین ٹیریٹری کی سیاحتی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوگا۔ یہ انعقاد مقامی لوگوں اور سیاحوں کو مکمل طور سے متوجہ کرے گا۔ وزیراعظم نے پچھلے سال میڈ ان انڈیا کی طرز پر ’ویڈ (شادی) ان انڈیا‘ کا نظریہ پیش کیا تھا۔ زیادہ تر امیرلوگ اپنی شادی کرنے کے لئے بیرون ملک جاتے ہیں۔ 26؍نومبر کو اپنے ماہانہ پروگرام من کی بات میں وزیراعظم مودی نے ’ویڈ ان انڈیا‘ کا نظریہ پیش کیا جس میں شہریوں سے ملک کے اندر شادیوں کا متبادل چننے کی گزارش کی تھی۔بعد میں دسمبر 2023میں اتراکھنڈ گلوبل انویسٹرس سمٹ نے وزیراعظم مودی نے ڈیسٹینشن ویڈنگ اتراکھنڈ کو ایک ماڈل ریاست کے طورپر بڑھاوا دینے کی کوشش کی۔ سوچئے ان دنوںکچھ خاندانوںکے ذریعہ بیرون ملک جاکر شادیاں کرنے کا ایک نیاماحول بنایا جارہا ہے۔ کیا یہ قطعی ضروری ہے؟ اگر ہم ہندوستان کی زمین پر ہندوستان کے لوگوںکے درمیان ملک کے پیسے سے شادی کی تقریب منعقد کرتے ہیں تو وہ رقم ملک میں ہی رہے گی۔ لیکن مالدیپ ، لکشدیپ کے قدم پر اعتراض کیوں جتا رہا ہے۔ وزیراعظم کے دورہ کے بعدلکشدیپ کی بڑھتی مقبولیت سے مالدیپ کی سیاحت پر اثرپڑنے کا اندیشہ ہے۔ لیکن اب مالدیپ کے کچھ لیڈروںکی طرف سے وزیراعظم کے خلاف غیرمہذب تبصرے نے آگ میں گھی ڈالنے کا کام کیا ہے۔ جزیرے کے کچھ سیاسی لیڈروںکو اندیشہ تھا کہ وزیراعظم مودی کے ذریعہ لکشدیپ کو بڑھاوا دینا یونین ٹیریٹری کو متبادل سیاحتی مقام یا مالدیپ کے لئے مقابلہ آرائی کی شکل میں پیش کرنے کی ایک کوشش تھی۔ وزیراعظم کے خلاف غیرمہذب تبصروں پر تنازع کے درمیان مالدیپ کے سابق وزرا نے صدیوں پرانی دوستی کی تعریف کی۔ مالدیپ کے سیاسی لیڈروںمیں سے زاہد رمیز نے مبینہ طورپر ہندوستان پرطنز کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھ مقابلہ آرائی کرنے کا خیال خام خیالی ہے۔ انہوںنے کہا کہ ان کے جذبات مالدیپ کے سیاسی معاملوں میں بڑھتے ہندوستانی اثر کے تنازع میں ظاہر کئے گئے۔ رمیز پروگریسیو پارٹی آف مالدیپ سے سینیٹ کے ممبرہیں۔ وزیراعظم مودی پر مالدیپ کی وزیر شیونا کے غیرمہذب تبصرہ کے بعد مالدیپ سرکار نے صفائی دی ہے۔ ہندوستانی حکومت کارروائی کرنے سے نہیں ہچکچائے گی۔ جیسا کہ ہندوستان کے بالی ووڈ ہیرو اکشے کمار نے اپنے ٹوئٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کیا۔ رمیز نے ایک دوسرے پوسٹ میں کہا کہ ریکارڈ کے لئے میرے پاس ہندوستان، ہندوستانیوں یا وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف کچھ بھی ذاتی نہیں ہے۔ میرے جذبات ہندوستان میں بڑھتے ہندوستانی اثر کے تناظر میں ظاہر کئے گئے ہیں۔ پچھلے پانچ سالوںمیں ہمارے سیاسی معاملے -اس کے لئے سابق برسراقتدارایم ڈی پی سکریٹریٹ ٹرانزیٹو کو قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔ اس درمیان ایک دوسرے لیڈر عبداللہ محزوم ماجد نے کہا کہ وہ ہندوستانی سیاحت کی کامیابی کے لئے دعاگو ہیں، لیکن انہوںنے کہا کہ مالدیپ کواتنے صاف طور سے ٹارگیٹ کرنا اسٹریٹجک نہیں ہے۔ اکشے کمار کے ذریعہ شیئر کئے گئے ان کے ٹویٹ کے اسکرین شاٹ کے مطابق ماجد نے کہا کہ کہ ہندوستان کو سمندری ساحلی سیاحت میں مقابلہ آرائی کرنے میں اہم چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ ہمارے ریزارٹ کا بنیادی ڈھانچہ ان کے کل جزیرے سے زیادہ ہے۔ رپورٹوںکے مطابق مالدیپ کی ڈپٹی وزیر مریم شیونا نے اب ہٹائے گئے ایک پوسٹ میں ہندوستانی جزیرے گروپ کے سفر پر وزیراعظم پر غیرمہذب تبصرہ کا حوالہ دیا۔
غورطلب ہے کہ پچھلے کچھ سالوںمیں لاکھوں ہندوستانیوں نے مالدیپ کا دورہ کیا۔ مالدیپ میں سیاحوںکے آنے سے متعلق اعدادوشمار میں ہندوستانی سرفہرست ہیں۔ جس میں دولاکھ سے زیادہ لوگ کووڈ19 وبا کے بعد ہر سال یہاں آتے ہیں۔ مالدیپ وزارت سیاحت کے اعدادوشمار کے مطابق 2023 میں 2.09 لاکھ سے زیادہ ہندوستانیوں نے جزیرہ کا دورہ کیا۔ 2022 میں یہ تعداد 2.41لاکھ سے زیادہ تھی۔ جبکہ 2014 میں 2.9لاکھ سے زیادہ ہندوستانیوںنے مالدیپ کے لئے اڑان بھری۔ ہندوستان-مالدیپ تنازع کے درمیان مالدیپ کے سابق وزیرکھیل احمد محلوف نے یہ تسلیم کیا ہے کہ مالدیپ کا بائیکاٹ کرنے والے ہندوستانیوں سے ملک کو زبردست نقصان ہوگا۔ میں ہمارے سب سے قریب پڑوسی کے بارے میں تبصروں کو لے کر بڑھتی صورت حال سے بہت فکرمند ہوں۔ مالدیپ کا بائیکاٹ کرنے والے ہندوستانیوں کا ہماری اقتصادیات پر بڑا اثر پڑے گا۔ ہمارے لئے اس طرح کی مہم سے نکلنا مشکل ہوگا۔ میں سرکار سے تیزی سے کام کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔ اس ایشو کو جلد سے جلد حل کرنے کے لئے سنجیدہ کارروائی کریں۔ ان کا حوالہ دیا گیا۔ 
چونکہ مالدیپ کے لوگوں کو متبادل کے طورپر لکشدیپ کے ساتھ اپنی سیاحت پر اثر پڑنے کا ڈر تھا۔ اس لئے ملک کے کچھ لیڈروںنے ہندوستان کے خلاف اپنے تبصروں سے اپنی ہی قبرکھود لی ہے۔کیونکہ کئی ہندوستانیوںنے مالدیپ کے اپنے مقررہ سفرکو رد کردیا ہے۔ مالدیپ کے تین ڈپٹی وزرا کا بیان سامنے آتے ہی ’بائیکاٹ مالدیپ‘ہندوستان میں ایکس پر ٹرینڈ کرنے لگا۔ کئی ہندوستانیوںنے مالدیپ کے لئے اپنے منسوخ کئے گئے ٹکٹوں اور جزیرے میں اپنے ریزرویشن کو شیئر کرنے کے لئے سوشل میڈیا کا سہارا لیا۔ از مائی ٹرپ، نے مالدیپ کے لئے بکنگ کو لے کر کہا کہ اس نے ہندوستان کے ساتھ یکجہتی دکھاتے ہوئے اپنی ویب سائٹ پر جزیرے کے لئے سبھی پروازوں کی بکنگ کو معطل کردیا ہے۔ ٹریول کمپنی کے کوفائونڈر پرشانت پٹی نے کہا کہ ہماری کمپنی نے حال ہی میں بکنگ قبول نہیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کی وجہ وزیراعظم نریندرمودی کا لکشدیپ سفر پر مالدیپ کے ممبرپارلیمنٹ کی پوسٹ پر تنازع ہے۔ ہم نے یہ واضح کرنے کے لئے فیصلہ لیا ہے کہ ’ملک پہلے اور بزنس بعدمیں‘۔ میک مائی ٹرپ نے لکشدیپ کے لئے سرچنگ میں 3400 فیصد کا اضافہ دیکھا ہے۔ یہ تب آیا جب ٹوئٹر ایکس پر لکشدیپ ٹورزم ٹرینڈ ہوا۔ ہندوستانی سمندرکے ساحلوں میں اس دلچسپی نے مسافروں کو راغب کرنے کے لئے آفر چھوٹ کے ساتھ پلیٹ فارم پر ہندوستان کے ساحل مہم شروع کرنے کے لئے راغب کیا ہے۔ ملک کے تعجب خیز سمندر ساحلوں کا پتہ لگانے کے لئے وزیراعظم کی اپیل اہم ہے۔ تاجروں کی یونین کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرس (سی اے آئی ٹی) نے گھریلو کاروباریوں اورایکسپورٹروں سے جزیرے کے ساتھ تجارتی سودے کرنے سے پرہیز کرنے کی اپیل کی ہے۔ سی اے آئی ٹی کے چیف سکریٹری پروین کھنڈیلوال نے کہا کہ وزیراعظم کونشانہ بنانے والے غیرمہذب تبصروں کو کاروباری طبقے میں ناقابل قبول مانا ہے اور بائیکاٹ کرنے کی اس اپیل کا مقصد اتحاد کا اظہار کرنا ہے۔اس طرح کے غیرمہذب سلوک کے خلاف اپنی نامنظوری درج کرنا ہے۔ مالدیپ نے ڈیمیج کنٹرول قدم درقدم اٹھانے کی کوشش کی ہے۔ مالدیپ کے وزیرخارجہ موسیٰ ضمیر نے کہا کہ غیرملکی لیڈروںکا ہمارے قریبی پڑوسیوں کے خلاف تبصرے ناقابل قبول ہیں۔ وہ مالدیپ حکومت کی سرکاری پوزیشن کی عکاسی نہیں کرتی ہے۔ ہم اپنے سبھی شراکت داروں خاص طورپر پڑوسیوں کے ساتھ آپسی تعظیم اورسمجھ کی بنیاد پر مثبت بات چیت کو بڑھاوا دینے کے لئے پابندعہد ہیں۔ مالدیپ حکومت نے یہ بھی کہا کہ اس نے اپنے تین وزرا کو معطل کردیا ہے کیونکہ انہوںنے لکشدیپ کے سفر کے بعد ایکس پر ان کے پوسٹ کے لئے وزیراعظم مودی پر تنقید کی تھی۔ یہ اندازہ لگاتے ہوئے کہ اس یونین ٹیریٹری کو مالدیپ کے متبادل سیاحتی مقام کی شکل میں پیش کرنے کی کوشش تھی۔ یہ تین وزرا مالشاشریف، مریم شیوونا اور عبداللہ محزوم ماجد تھے۔ اس درمیان مالدیپ کے ان لیڈروںکے تبصروں کے بعد تازہ تنازع کے بیچ مالدیپ کے سابق ڈپٹی اسپیکر عبداللہ نے کہا کہ میں اپنے تبصروںکے لئے معافی مانگنا چاہتا ہوں اور ہندوستانیوںسے مالدیپ آتے رہنے کی گزارش کرتا ہوں۔
singhnofficial@gmail.com 
of. Neelam Mahajan Singh 
Sr. Journalist, Author, Doordarshan Personality, Solicitor for Human Rights Protection and Philanthropist Pr

Comments