چندریان :اسرو کی کامیابی نے ملک کا سربلند کردیاپروفیسر نیلم مہاجن سنگھ

چندریان :اسرو کی کامیابی نے ملک کا سربلند کردیا
پروفیسر نیلم مہاجن سنگھ

اب ہندوستان -امریکہ ،چین اور روس کے ساتھ ایسے ملکوں میں شامل ہوگیاہے جنہوں نے چاند کو چھولیاہے۔وہ تاریخی لمحہ اب ہماری سانس رک سی گئی ،اسروکے نئے سربراہ ڈاکٹرایس سومناتھ کی قیادت میں چندریان 3-مشن چاند کی جنوبی سمیت یہ کامیابی سے اتر گیاہے۔اس غیرمعمولی کامیابی سے ہندوستان کو اس میدان میں ایک اہم مقام حاصل ہوگیاہے۔اس کامیابی نے پوری دنیا کو باورکرادیا گیاہے کہ کس طرح ہندوستان خلائی میدان میں نئے مقامات حاصل کرتا جارہاہے۔
ڈاکٹر وکرم سارامانی نے اسرو قائم کیاتھا، زیرنظر مضمون سی ایم اسرو کی تاریخ پر روشنی ڈالنے کی کوشش کریں گے۔چندریان 3-کی کامیابی نے اس ادارے کو ایک اہم مقام دلا دیاہے اور مستقبل کوروشن کردیاہے اور عالمی پیمانے پر اس کی شناخت کرالی ہے۔ اسرونے چاردہائیوں میں خلائی تحقیق کے شعبہ میں ہندوستان کو نئی اور مضبوط شناخت دی ہے۔ اس ادارے کا قیام اگرچہ 1969 میں ہوا تھا۔مگر اس کی بنیاد وکرم سارا بائی نے 1962 میں رکھی تھی۔اس وقت انڈین نیشنل کمیٹی فار اسپیس ریسرچ(آئی این سی او ایس پی اے آر بنائی گئی تھی۔اس کمیٹی کے قیام کا مقصد خلائی میدان میں ترقی کرکے ہی تو انسان اور ہندوستان کے عوام کے لئے فلاح وبہبود کے راستہ ہموار کرنا تھا۔اس مقصد کے لئے اسرو نے پختہ قیام کے خلائی سیارے بنائے تھے۔اس ادارے کا ہیڈکوارٹر بنگلورمیں ہے۔مگر اس کے دفاتر اور یونٹس پورے ہندوستان میں ہیں ۔ وکرم سارا بھائی اسپیس سینٹر(وی ایس ایس سی اور یوآر رائو اسیٹا مراکز سینٹر (یو آر ایس سی ) ستیش دھون اسپیس سینٹر (ایس ڈی ایس سی)اور دیگر تنظیم کے لئے مختلف شعبوں میں مدد کرتے ہیں۔اسرو کی کوشش کے بارے میں اہم بات یہ ہے کہ اس نے نہ صرف تکنیکی ترقی کی بلکہ سائنس اور تعلیم کے شعبہ جات میں اپنا رول ادا کیاہے۔اسرو نے مختلف سیٹالائٹ اور لانچنگ گاڑیوں کو کامیابی کے ساتھ خلا میں بھیجا ہے۔یہ ادارے دیگر شعبہ جات ٹیلی کمیونی کیشن ، موسمیات زمین اور آبی وسائل کے انتظام اور تعلیم اور سائنس کے شعبوں میں بھی تعاون کرتاہے۔اسرو نے ہندوستان کے لئے دنیا بھر میں اپنا مقام بنایاہے۔پی ایس ایل وی ،جی ایس ایل وی ، جی ایس ایل وی انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن کا بنیادی کام خلائی تحقیق بین الاقوامی حلائی تعاون سے متعلق ٹیکنالوجی کو تیار کرنا ہے۔اسرو میں سیارچوں کو لانچ کرنے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔یہ ان چھ اداروں میں سے ایک ہے ، جس کے پاس لانچنگ کا مکمل صلاحیت موجود ہے۔
اسرومیں کرائیوجینک انجن استعمال کئے جاتے ہیں۔اس ادارے نے بڑے بڑے پروجیکٹ تیار کئے ہیں اور بڑی تعداد میں مصنوعی سیارے بنائے ہیں۔2023میں اس ادارے کی قیادت ڈاکٹر شری دھر سومناتھ کررہے تھے۔ڈاکٹر سومناتھ کی قیادت میں چندریان 3-کی کامیاب لانچنگ ہوئی ہے۔ انہوں نے اس ادارے کی شاندار کارکردگی کی روایت کو آگے بڑھایا ہے۔ ابھی اسرو کے سامنے کئی یہ مشن ہیں جن میںوہ کام کررہے ہیں ۔ اس ادارے کے ان پروجیکٹوں کا مقصد خلائی میدان میں ہندوستان کی صلاحیتوں کو فروغ دیناہے۔اسرو اسپیس انجینئرنگ کے شعبے میں ہیں ، اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائے گی۔ یہ ادارے دنیا کی دیگر خلائی ایجنسیوں میں تعاون کوفروغ دے گا اور کائنات کے دیگر سربستہ رازوں سے بھی پردہ اٹھائے گا۔پی ایس ایل وی اور جی ایس ایل وی پولر سٹیلائٹ لانچ وہیکل (جی ایس ایل وی) کا استعمال سٹیلائٹ کو زمین کے نچلے مدار میں بھیجنے کے لئے کیاجاتاہے۔ یہ خلائی گاڑیاں ہندوستان کے خلائی پروگرام کی ایک بہت ہی بھروسے کے لائق گاڑی ہے۔
جی ایس ایل وی کا استعمال سیارے کو اونچے مدار میں بھیجنے کیلئے کیاجاتا ہے۔ جی ایس ایل وی میں کرائیوجینک انجن استعمال کئے جاتے ہیں۔یہ اسی میدان کی منفرد ٹیکنالوجی ہے، چاند پر بھیجے گئے ہمارے شاندار میسیجرزچاند کی سطح پر کاگزاری سے مطالعہ کریں گے۔ خلا میں ہزاروں راز پوشیدہ ہیں ۔ یہ تحقیقی پروگرام ان رازوں پر سے پردہ اٹھائے گی ۔  چندریان کی کامیابی سے ہماری خوشی کا ٹھکانہ نہیں رہاہے۔اس کامیابی نے چندریان 2-کی ناکامی کو بھی یاد دلادیا ہے۔ ہمارے سائنسدان کامیابیوں کے باوجود اپنے عزم پر قائم رہے اور انہوں نے اپنی کوشش جاری رکھی ہیں۔
چندریان کی کامیابی سے ہم کو چاند کی خوبصورتی پر لکھے گئے بہت سے نغمے یاد آگئے ہیں۔ فنکاروں نے چاند کی فضا، خوبصورتی پر بہت سی نظمیں ،گیت اور کہانیاں لکھی ہیں۔چاند ہمیشہ سے فنکاروں، مصوروں اور شاعروں کا موضوع سخن رہا ہے۔چاند تک پہنچنے کے لئے سخت جستجو، صبر اور تحمل درکار ہے۔یہ تمام اشیاء ہمارے سائنسدانوں کو حاصل تھیں، ان کے پاس سکون اورصبر تھا۔ انہوں نے اپنے سکون ، آرام کو قربان کرکے قربانیاں دے کر ان اعلیٰ ترین مقاصد کو حاصل کیا۔ 
وکرم روورمیں لگے ہوئے میسنجر کے ماحول کا جائزہ لیں گے اور جمع کی گئی معلومات کو زمین پر بھیجیں گے۔اس سیارے سے ملنے والی معلومات ہمارے دل ودماغ کو روشن کرے گی۔سربستہ رازوں کو کھولے گی اور تبھی تو انسان کو آگاہ کرے گی۔اس سوال سے بھی پردہ اٹھے گا کہ کیا وہاں کامیابی زندگی گزار نے کے امکانات موجود ہیںاوراگر میں بھی کسی حدتک وہاں زندگی کے جذبات میں چندریان کا سب سے مشکل مرحلہ سیٹالائٹ کو خلا میں لے جانا تھا اور دوسرا مرحلہ چاندپر اترنا تھا۔پی ایم نریندر مودی نے برکس چوکی اجلاس کے درمیان جنوبی افریقہ سے براہ راست نشریات دیکھیں اور ہندوستانیوں کی خوشی میں شامل ہوئے۔ شاباش اسروشاباش ، ہمیں اپنے سائنسدانوں پر فخر ہے۔
(مضمون نگار سینئر صحافی، تجزیہ کار ہیں اور سالیڈیٹری فار ہیومن رائٹس سے وابستہ ہیں)
singhnofficial@gmail.com

Comments