چندریان - 3کی کامیابی ہندوستان کیلئے ایک تاریخی جست

چندریان - 3کی کامیابی ہندوستان کیلئے ایک تاریخی جست
پروفیسر نیلم مہاجن سنگھ
اسرو کے ایم ایل وی ایم3۔ایم4 راکٹ نے چندریان سوئم کو لے کر شری ہری کوٹہ سے 14؍جولائی 2023کو پرواز بھری۔ چاند پر چندریان سوئم کی سافٹ لینڈنگ ہوتے ہی ہندوستان ایک خاص کلب میں شامل ہوجائے گا۔ 22؍جولائی 2019میں چندریان دوم کی پرواز ناکام رہی تھی۔ پی ویرموتھوویل اسرو چیف نے چندریان دوم مشن نے بھی اہم رول ادا کیا تھا۔ انہوںنے چندریان دوئم کے امکانات اس کی توسیع پر ناسا کے ساتھ ریسرچ کی تھی۔ ہندوستان کے چندریان سوئم کو امریکہ کا ناسا قریب سے دیکھ رہا ہے۔ چندریان سوئم مشن کو لے کر اسرو کے چیئرمین بولے ’’چاند پر 14دن سے زیادہ ووور کی لائف ہے۔‘‘ لانچنگ سے پہلے سائنسدانوں نے تری پتی بالاجی کا آشریواد لیا اور چندریان کا ماڈل بھی ساتھ میں رکھا۔ پہلے کے مشن میں ان کے رول کو دیکھتے ہوئے مشن ڈائریکٹر شروتی کریدھال شریواستو کو اہم ذمہ داری دی گئی تھی۔ شروتی کریدھال شریواستو منگلیان مشن کی ڈپٹی آپریشن ڈائریکٹر رہ چکی ہیں۔ چندریان سوئم مشن کی کامیابی ہندوستان کے پلیٹ فارم پر ایک اہم مقام حاصل کرچکی ہے۔ کیا معیشت راکٹ کی طرح اڑے گی؟ ہندوستان کے بین الاقوامی مشن کے لئے 14؍جولائی 2023ایک اہم اور تاریخی دن ہے۔ اس دن اسرو چندریان سوئم مشن کامیابی کے ساتھ لانچ ہوا۔ یہ ہندوستان کی تیزی سے آگے بڑھنے کی صلاحیت کوظاہر کرتا ہے۔ اس سے اسپیس راکٹ میں نجی سرمایہ کاری کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ ہندوستان کے اسپیس ٹیکنالوجی سیکٹر کو بڑھاوا ملے گا ۔ اسپیس سیکٹر میں نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جاسکے گا۔ ہندوستان کے خلاف ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کو سبھی ہندوستانیوں کی مبارک اور نیک خواہشات۔ اس مشن کی کامیابی سے بہت کچھ جڑا ہے۔ اس کو ترقی یافتہ ہندوستان بنانے کے لئے ایک اہم قدم کہا جاسکتا ہے۔ اسپیس اور سائنس کے میدان میں ہندوستان دوسرے ترقی یافتہ ملکوں کی برابری کرسکتا ہے۔ چندریان مشن کی کامیابی کے بعدہندوستان کو مختلف مواقع سے ہندوستان معیشت کو مضبوط کرنے کے لئے کوشش کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ ضروری ہے کہ چاندپر خودسے جڑا یہ مشن زمین پر جیوپولیٹکس کے لحاظ سے بھی بہت خاص ہے۔ کامیاب مشن کے بعد ہندوستان امریکہ، روس ، چین کے ساتھ دنیا کے سب سے طاقتور ملکوںکی قطار میں کھڑا ہوگیاہے۔ اس نے بین الاقومی مشن میں ہندوستان کی طاقت اور صلاحیت کو ظاہر کردیا ہے۔ ابھی تک صرف تین ملکوں کو چاند پر خلائی گاڑیوںاور سیارچوں کو اتارنے میں کامیابی ملی ہے۔ یہ ممالک ہیں: امریکہ، روس اور چین۔ چندریان سوئم مشن کی کامیابی نے ہندوستان کو اس کلب میں شامل کیا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق مواقع کی تلاش میں کئی کمپنیاں ہندوستان کی اسپیس اکنامی 2020تک 9.6ارب ڈالر کی تھی۔2025تک اس کے بڑھ کر 13ارب ڈالر ہونے کے امکانات ہیں۔ آج ہندوستان کا خلائی سیکٹر نجی کمپنیوںکے لئے کھلا ہے۔ ملک میں 140سے زیادہ اسپیس ٹیک اسٹارٹ اپ ہیں۔ ان میں اسکائی روٹ، سیٹ شیور، دھرو اسپیس اور بیلاٹرکس جیسی کمپنیاں شامل ہیں۔ یہ ایسی ٹیکنالوجی بنانے پر کام کر رہی ہیں جن کا روزمرہ کی زندگی میں استعمال ہو۔ یہ کمپنیاں پہلے سے ہی سیٹلائٹ پر مبنی فون سگنل، براڈ بینڈ، اوٹی ٹی سے لے کر 5جی اور سول فارم تک میں اسپیس ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کے مواقع تلاش کر رہی ہیں۔ ہندوستان کے اسیس سیکٹر میں پیسہ لگانے کے لئے کئی سرمایہ دار دلچسپی رکھتے ہیں۔ اسیس انڈسٹری میں سرکار نجی سیکٹر کی زیادہ شراکت چاہتی ہے۔ اسی منشا سے ہندوستانی اسپیس پالیسی 2023 کو منظوری دی گئی۔ یہ نجی سیکٹر کے لئے ہندوستان کے خلائی سیکٹر میں سرمایہ کاری کے امکامات کو بڑھائے گی۔ بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع پیدا ہونے کے امکانات ہیں۔ جہاں تک چندریان مشن کی بات ہے تو اس کی کامیاب لینڈ نگ ہندوستان کے لئے ایک تاریخی اور فیصلہ کن لمحہ ہوگا۔ روزگار کے مواقع پیدا کرنے سے لے کر نجی سیکٹر میں ترقی اور فروغ اور یہاں تک کہ تکنیکی ترقی تک میں چندریان سوئم مشن، ہندوستان کی معیشت کے مختلف پہلوئوںکو بڑھاوا دے سکتا ہے۔ چندریان سوئم کی کامیابی لانچنگ سے سرمایہ کاروںکا بھروسہ بڑھے گا۔ وہ ہندوستان کی اسپیس ٹیکنالوجی میں اور زیادہ سرمایہ کاری کے لئے دلچسپی لیںگے۔ ماہرین کے مطابق چندریان سوئم مشن کی کامیابی حاصل کرنے والا ہندوستان چوتھا ملک بن جائے گا۔ گوگل جیسی کمپنیاں پہلے سے ہی ہندوستان کے اسیس ٹیک اسٹارٹ اپ میں سرمایہ لگا رہی ہیں۔ تعجب نہیں ہوگا اگر چندریان سوئم مشن کی کامیابی کے بعد غیرملکی کمپنیوںکی طرف سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوجائے۔ اس کے علاوہ پرائیویٹ سیکٹر کی بڑھتی شراکت داری سے نئے اسٹارٹ اپ ،کاروبار اور نوکری کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ اس سے اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔ ہندوستان کی اسپیس ٹیک ایکوسسٹم میں تیزی سے فروغ ہوگا۔ ان سے کورونا کی وبا کے بعد پچھلے سالوں میں ہزاروں نوکریاں مہیا کرائی جاسکیںگی۔ آج اس سیکٹر میں بلیوکالر اور وہائٹ کالر کی لاکھوں نوکریاں پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔ ہومی بھابھا اور ستیش دھون جیسے خلائی ماہرین نے مضبوط بنیاد رکھی تھی۔ پی ایم مودی نے ٹویٹ کیا ’’چندریان سوئم نے ہندوستان کے خلائی سفر میں ایک نیا باب لکھا ہے۔ یہ ہر ہندوستانی کے خوابوں اورامیدوں کو اوپر اٹھاتے ہوئے اونچی اڑان بھرتا ہے۔ یہ اہم کامیابی ہماری سائنسدانوں کے ناقابل فراموش ایثار وقربانی کا نتیجہ ہے۔ میں ان کے جذبات اور صلاحیتوںکو سلام کرتا ہوں۔‘‘ یہی جذباتی ردعمل سبھی کی طرف سے آرہا ہے۔ آخر میں یہ کہنا چاہوںگی کہ اسرو کے ہر ایک سائنسدان کی جانفشانی کو سلام۔ ہندوستان فخر سے خلائی سیکٹر میں اولین مقام حاصل کرنے والے ممالک میں شامل ہونے میں کامیاب ہوا ہے جس سے ہر ایک ہندوستانی کا سر فخر سے بلند ہوجاتا ہے۔
(مضمون نگارسینئر صحافی، سیاسی تجزیہ نگار ہیں اور دوردشن سے وابستہ رہی ہیں)singhnofficial@gmail.com

Comments