www.roznamashara.com 30.04.2023 آپریشن بلیو اسٹار اندرا گاندھی کی تاریخی غلطی پروفیسر نیلم مہاجن سنگھ پنجاب میں 1984میں
www.roznamashara.com 30.04.2023
آپریشن بلیو اسٹار اندرا گاندھی کی تاریخی غلطی
پروفیسر نیلم مہاجن سنگھ
پنجاب میں 1984میں دہشت گردی بدترین دور میں تھی۔ میں اس وقت نئی نئی صحافت میں آئی تھی اور پنجاب اور کشمیر میں دہشت گردی جیسے ایشوز پر ریسرچ کررہی تھی۔ میرے والد اور والدہ لجا یا دیوی اور جسونت رائے جی میرے تحفظ کو لے کر کافی فکر مند رہتے تھے۔ مگر مجھے صحافت میں کچھ خاص کرنے کا جنون تھا۔ ابھی بھی ہے، ایک بریفنگ میں راجیو گاندھی کانگریس کے جنرل سکریٹری سے تعارف ہوا۔ راجیو گاندھی سے میری کئی ملاقاتیں ہوئیں وہ میرے سیاسی تبصروں کے علم سے بہت متاثر تھے۔ انہوںنے کیپٹن ستیش شرما اور منی شنکر ایئر سے کہا ’ نیلم جی جو بھی مشورے دیں لکھیں ان کو میری میز پر رکھ دیا کیجئے۔ کیپٹن ستیش شرما مجھے اکثر مل لیا کرتے تھے۔ سینئر صحافیوں کو میری راجیو گاندھی سے قربتیں بہت کھٹکتی تھیں۔ خیر میں نے کافی غور وفکر اور مطالعہ کے بعد گولڈن ٹیمپل میں دہشت گردانہ سرگرمیوں پر وزیراعظم گروپ سے جرنیل سنگھ بھنڈراںوالے بات چیت کی ۔ بھنڈراں والے کو حوصلہ تو وزیر اعظم اندرا گاندھی نے ہی دیا تھا۔ سکھوں کے درمیان اتحاد میں دراڑ ڈالنے کے لیے۔
بعد میں وہ بہت مہنگا پڑ گیا۔ آپریشن بلیو اسٹار راجیو گاندھی کی قیادت والے مثلت نے وزیر اعظم اندرا گاندھی کو گولڈن ٹیمپل پر بمباری کرنے کے لیے راضی کیا۔ یہاں سنت بھنڈرا ںوالے سنت جرنیل سنگھ نے پناہ لے رکھی تھی۔ وہ گرودوارہ کے احاطے کے اندر سے خالصتان کا مطالبہ کررہے تھے۔ آپریشن بلیو اسٹار کے 40سال پورے ہونے والے ہیں۔ سکھ اس مذہبی چوٹ کو بھول نہیں سکے ہیں۔ یہ ایک حقیت ہے کہ فوجی کارروائی ظاہری طور پر اس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کے زیر غور نہیں تھی۔ بلکہ ان کے بیٹے راجیو گاندھی ، بھتیجے ارون نہرو اور راجیو گاندھی کے مشیر خاص ارون سنگھ کی تجویز تھی۔ ارون سنگھ راجیو گاندھی کے ساتھ دون اسکول دہرہ دون میں تھے۔ 1971میں ارون سنگھ کیمبرج یونیورسٹی میں راجیو گاندھی کے ساتھ تھے۔
80سال کے ارون سنگھ کپور تھلہ کے شاہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے ان کو کیا معلوم کہ فوجی حکمت عملی کیا ہوتی ہے اور سیاست کیا ہے۔ پھر کیا آپریشن بلیو اسٹار 1984میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کو مد نظر رکھتے ہوئے کارروائی کی گئی تھی۔ یہ دعویٰ میگزین ’کارواں‘ میں چھپی رپورٹ دی شیٹررڈ ڈوم The Shattered Doomمیں کہا گیا تھا، میگزین کے سیاسی ایڈیٹر ہرتوش سنگھ بل کے ذریعہ لکھی گئی دوسری رپورٹس میں صحافی کلدیپ نیر اور اندرا گاندھی کے سابق پرائیوٹ سکریٹری آر کے دھون کا انٹرویو بھی ہے۔ ارون سنگھ ماننا تھا کہ دہشت گرد لیڈر جرنیل سنگھ بھنڈراں والے کے خلاف ایک کامیاب فوجی کارروائی انہیں ’ انتخابی نتائج میں مضبوط بنا سکتا ہے ۔ یہ ان کے دماغ پر بھاری پڑ رہا تھا کیونکہ الیکشن ہونے والے تھے، آپریشن بلیو اسٹار کی مایوس کن کہانی۔ اب ایسا لگتا ہے کہ ان کے تباہ کن پالیسی کا نتیجہ تھا، ہندوستان کی سیاست میں سب سے بڑا عوامی فیصلہ ماں اندرا گاندھی کی موت کے بعد ۔ 1984راجیو گاندھی کو ملا، جب وہ اقتدار میں آئے۔
آپریشن بلیو اسٹار اندرا گاندھی کی آخری لڑائی نہیں تھا۔ یہ راجیو گاندھی کی پہلی اور شاید پہلی تباہ کن بھول تھی جب اندرا گاندھی نے واضح طور پر اپنی مرضی کے خلاف آپریشن بلیو اسٹار کی منظوری دی تھی۔ انہوںنے فوراً ہی اس کارروائی پر اظہار ندامت کیا تھا۔ اکال تخت کی تباہی اور ایک عبادت گاہ کا نقصان کی تصویریں دیکھیں تھیں تو ان کو اس تاریخی غلطی کا احساس ہوگیاتھا۔
خبروں کے مطابق گولڈن ٹیمپل کے فوٹیج دیکھ کر ان کو زبردست صدمہ ہوا تھا۔ مگر تیر کمان سے نکل چکا تھا۔ ویڈیو فوٹیج اور تصاویر راجیو گاندھی کے مشیر ارون سنگھ لے کر آئے تھے۔ ارون سنگھ بھی وہاں تھے راجیوگاندھی اور ارون نہرو بھی وہاں موجود تھے۔ اندرا گاندھی آخری وقت تک فوج کی کارروائی کی مخالفت کررہی تھیں۔ اندرا گاندھی کے سکریٹری آر کے دھون کے حوالے سے کہا گیا کہ فوج کے سربراہ جنرل سندر جی اور ان تینوں افراد کے سمجھانے پر ا ٓخرکار ان کا ارادہ بدل گیا۔ پنجاب کے معاملوں میں راجیو گاندھی کی حصہ داری بلیو اسٹار تک لے جانے والے کئی فیصلے ارجیو ، ارون ، نہرو اور ارون سنگھ کی طرف سے آرہے تھے۔ سنجے گاندھی کی موت کے بعد راجیو ہی پنجاب کے معاملوں کو براہ راست دیکھتے تھے۔
اکالیوں کے ساتھ زیادہ تر مذاکرات راجیو گاندھی کی نگرانی میں ارون نہرو اور ارون سنگھ کے ساتھ مل کر کیے گئے تھے۔ ایک انٹرویو میں کلدیپ نیر نے اندرا(بلیو اسٹار پر)اکسانے والوں کے بارے میں دھون کے دعوئوں کی تصدیق کی اور ارون نہرو کے ساتھ ایک میٹنگ کی جب وہ ان کے ساتھ لندن میں رہنے لگے تھے۔ تب کلدیپ نیر 1990 میں برطانیہ میں ہندوستان کے سفیر تھے۔ کلدیپ نیر، اندر ملہوترا ، ارون شوری، این رام سبھی سینئر صحافیوں نے پوچھا کہ بلیو اسٹار کو کرنے کا فیصلہ کس نے لیا تھا۔
ارون نہرو نے کہاکہ آنٹی اندرا گاندھی اس(آپریشن بلیو اسٹار) کے بہت خلاف تھیں، راجیو اور ارون سنگھ آپریشن بلیو اسٹار کے حق میں تھے۔ ارون سنگھ خود بھی سردار خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ جنرل کے سندر جی جنرل ویدیہ اور جنرل براڑ نے گولڈن ٹیمپل پر فوجی کارروائی کرکے تاریخی غلطی کی ہے۔ اس کے بارے میں کون سوال ہی نہیں تھا کہ ارون سنگھ، راجیو کو آگے کرکے انہیں کے ذریعہ گولڈن ٹیمپل پر فوجی کارروائی کے حامی رہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ارون سنگھ اور جنرل سندر جی نے ہی راجیو گاندھی اور اندرا گاندھی کو آپریشن بلیو اسٹار کی تکنیک کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا تھا۔ یہ محسو س کیا گیا کہ بھنڈرا والے کے خلاف ایک کامیاب مہم کے نتیجہ کے طور پر وہ 1984کے الیکشن کے نتائج میں سامنے آئے گا۔ انہوںنے اندرا گاندھی کو یقین دلایا تھا کہ اس وقت میری جانکاری کے مطابق تینوں یک ساتھ کام کررہے تھے۔ بلیو اسٹار سے دو تین ماہ پہلے ارون سنگھ شروع سے ہی فوجی کارروائی کی حمایت کررہے تھے۔ ارون نہرو ارون سنگھ اور راجیو گاندھی ایک ہی ہوٹل میں تھے اور تمام خبروں سے ایک دوسرے کو آگاہ کرتے تھے۔
آج تک گولڈن ٹیمپل میں فوجی کارروائی کو سکھوں کی تین نسلیں بھول نہیں پائی ہیں۔ جنرل کرشن سوامی سندر جی کی موت ہوگئی۔ جنرل ودیہ کو قتل کردیا گیا۔ جنرل براڑ کو لندن میں سکھ نوجوانوں نے قتل کرنے کی کوشش کی ۔ ان کی جان بچ گئی۔ ارون نہرو مر گئے اور اندرا گاندھی کو ستونت سنگھ اور بے نت سنگھ جو ان کے محافظ تھے، ان کی رہائش گاہ پر 31اکتوبر 1984کو 36گولیوں سے بھون دیا۔ راجیو گاندھی کی ایل ٹی ٹی ای نے شریمبٹور تمل ناڈو میں انسانی بم کے ذریعہ ان کے جسم کے چھڑے کردیے۔ پنجاب کی سیاست بالکل الگ ہے۔ کسی بھی سیاسی پارٹی کو پنجاب سے متعلق فیصلہ کو سوچ سمجھ کر لینا ہوگا۔ پنجاب میں امن اور خوشحالی مرکزی سرکار کا منتر ہونا چاہیے۔ ویسے تو سبھی صوبوں کی ترقی، امن استحکام ترقی ہندوستانیت کی غماز ہونی چاہیے۔
(مضمون نگار سینئر صحافی، تجزیہ کار ہیں اور سالیڈیٹری فار ہیومن رائٹس سے وابستہ ہیں)
singhnofficial@gmail.com
Prof. Neelam Mahajan Singh, Author, Doordarshan Personality, Solicitor for Human Rights Protection and Philanthropist
singhnofficial@gmail.com
Comments
Post a Comment