راہل گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخی کے پیچھے کی حقیقتپروفیسر نیلم مہاجن سنگھ

راہل گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخی کے پیچھے کی حقیقت

پروفیسر نیلم مہاجن سنگھ

سورت ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج ایچ ایچ ورما نے راہل گاندھی کو ان کے خلاف دائر ہتک عزت کے مقدمے میں قصوروار قرار دیا۔ اس کے بعد کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ کے طور پر نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔ اپوزیشن رہنما اس اقدام کے خلاف ہیں۔’ہم اس کے قانونی پہلوو ¿ں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘ راہل گاندھی کو کیوں نااہل کیا گیا؟ سزا یافتہ عوامی نمائندوں کی نااہلی پر قانون کیا کہتا ہے اور اب کیا ہو گا؟ یہ کیس 2019 کی انتخابی مہم کے دوران کولار، گجرات میں راہل گاندھی کی ’متنازع‘ تقریر سے متعلق ہے، جس میں انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کا موازنہ نیرو مودی اور للت مودی جیسے بھگوڑوں سے کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا، ’نیرو مودی، للت مودی تمام چوروں کے سرنیم ’مودی‘ ہے۔ بی جے پی کے ایک سابق ایم ایل اے پرنیش مودی نے مذکورہ تقریر پر اعتراض کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ راہل گاندھی نے ’مودی کے نام سے پسماندہ طبقات کے لوگوں کی توہین اور بدنامی کی ہے۔‘ عدالت نے اس سے اتفاق کیا اور کہا کہ راہل گاندھی نے ’مودی‘ والے تمام سرنیم کے لوگوں کی سب کی توہین کی ہے۔ جسٹس ورما نے کہا، ’چونکہ راہل گاندھی ممبر پارلیمنٹ ہیں، وہ جو کچھ کہتے ہیں اس کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔ انہیں احتیاط سے کام لینا چاہیے تھا۔‘ راہل گاندھی کو تعزیرات ہند کی دفعہ 499 اور 500 کے تحت مجرم قرار دیا گیا ہے، جس کے لیے دو سال کی قیداور/یا جرمانہ ہے۔ تاہم، عدالت نے انہیں ضمانت دے دی اور 30 دن کے لیے سزا معطل کر دی تاکہ وہ اونچی عدالت میں اپیل کر سکیں۔ سورت کی عدالت کے فیصلے کے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت کے بعد لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ راہل گاندھی کو آئین کے آرٹیکل 102(1) (ای) کی دفعات کے مطابق سزا سنائے جانے کی تاریخ سے رکن پارلیمنٹ کے طور پر نااہل قرار دیا گیاہے۔ (عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کے سیکشن 8 کے ساتھ پڑھیں) اگر وہ پارلیمنٹ کے بنائے گئے کسی قانون کے تحت یا اس کے تحت نااہل قرار دیے گئے ہیں جو نمائندوں کو سزا پر نااہل قرار دیتا ہے۔ 
یہ کہنا مناسب ہے کہ درحقیقت راہل گاندھی کو سزا سنائے جانے کی تاریخ سے تین مہینہ کی مہلت ملنی چاہیے تھی۔ تاہم، اس شق کو 2013 کے سپریم کورٹ کے فیصلے میں واضح کیا گیا ہے۔ بحوالہ: للی تھامس برخلاف یونین آف انڈیا' (2013) میں، سپریم کورٹ نے عوامی نمائندگی ایکٹ، 1951 کے سیکشن 8(4) کو آئین کے خلاف قرار دیتے ہوئے اہلیت کے معیار کو واضح کیا۔ راہل گاندھی کی لوک سبھا سے نااہلی کو اسی صورت میں تبدیل کیا جا سکتا ہے جب سورت میونسپل کورٹ سے ہائی کورٹ کی سزا پر روک لگائی جائے۔ تاہم، اس بات کا پورا امکان ہے کہ اپیل کا فیصلہ راہل گاندھی کے حق میں ہو جائے گا اور ہائی کورٹ بھی سزا پر روک لگائے گی۔ ’لوک پرہاری بنام یونین آف انڈیا' میں اپنے 2018 کے فیصلے میں، عدالت نے کہا تھا کہ سیکشن 8 کے تحت نااہلی لاگو نہیں ہوگی، ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کی دفعہ 389 کے تحت سزا کو چھوڑ کر۔ یہ فیصلہ اس وقت کے سی جے آئی جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی تین ججوں کی بنچ نے سنایا۔ تاہم سینئر وکیل کپل سبل، سلمان خورشید، جو وزیر انصاف رہ چکے ہیں، نے اس بابت سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ بی جے پی کے ترجمان دھرمیندر پردھان اور انوراگ ٹھاکر کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی نہ صرف انتہائی بدتمیزی سے وزیر اعظم کے عہدے کے وقار کو ٹھیس پہنچاتے ہیں بلکہ اپنے الفاظ کا انتخاب بھی ب ±رے طریقے سے کرتے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کے قائدین، ممتا بنرجی، اروند کیجریوال، ملکارجن کھڑگے، ایم کے۔ اسٹالن نے راہل گاندھی کو نااہل قرار دینے کے مقصد کو جمہوری اصولوںپر حملہ قرار دیا ہے۔ تاہم، سیاسی حریفوں کے لیے غلط الفاظ ادا کرنے کا رویہ بہت پرانا ہے۔اس سے قبل بکثرت ہیں، مثال کے طور پر، ’موت کا سوداگر‘، ’اٹلی کی ڈانس بار کلینر‘، 50’ کروڑ گرل فرینڈ‘، ’پاستا گاندھی‘، ’پپو‘، ’ٹنچ مال‘ وغیرہ۔ سیاست میں سرگرم افراد کو ضبط اورتحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ راہل گاندھی کو ہائی کورٹ سے راحت ملنے کا پورا امکان ہے۔ سیاستدانوں کو نوجوان نسل کے لیے مثال بننے کی کوشش کرنی چاہیے۔n 
(مضمون نگار سینئر صحافی، تجزیہ کارہیں اورسالیڈیٹری فارہیومن 
رائٹس سے وابستہ ہیں۔)
Fcc South Asia INDRESH KUMAR RSS Indresh Kumar #RahulGandhi #AICCPresident #DYK #RockstarDYK #PressClubOfIndia #india_islamic_cultural_centre #PIB #NarenderModi #sansad #Defamation #Doordarshan

Comments